*اُردو زبان اخلاق، احساس اور انقلاب کی مظہر۔۔ انوپما بھنڈاری*
*مادری زبان میں تعلیم پر ہی مستقبل منحصر۔۔ڈاکٹر رحیم الدین شیخ*
*قومی کونسل برائے فروغ اردو، اور اوصاف چاریٹبل ٹرسٹ کی جانب سے کامیاب سیمینار کا انعقاد۔۔*
لاتور(محمد مسلم کبیر)اردو زبان نے جہاں ہندوستان کی آزادی میں انگریزوں کے خلاف عوام میں انقلابی جذبہ پیدا کرنے کا کام کیا وہیں اپنی شیرینیت ،اخلاق اور نزاکت سے دلوں کو جوڑنے کا کام کر رہی ہے۔یہ بات اوسہ ضلع لاتور کی بلاک ایجوکیشن افسر شریمتی انوپما بھنڈاری نے کہی۔قومی کونسل برائے فروغ اردو اور اوصاف چاریٹبل ٹرسٹ لاتور کی جانب سے گارڈن فنکشن ہال اوسہ میں منعقدہ ایک روزہ سیمینار بعنوان"بدلتے عالمی منظرنامے میں اردو ادب اطفال کا مقام"کا افتتاح شریمتی انوپما بھنڈاری کے ہاتھوں عمل میں آیا اور بحثیت صدر لاتور ضلع کے ضلع میڈیکل افسر برائے وبائی امراض ڈاکٹر رحیم الدین شیخ موجود تھے۔شریمتی انوپما بھنڈاری نے مزید کہا کہ عوامی اور سرکاری زبان میں آج بھی اردو کے متعدد الفاظ موجود ہیں جن کے متبادل ہنوز نہیں ہیں۔لہٰذا انہوں نے کہا کہ اردو گنگا جمنی تہذیب اور ہر شعبے میں اپنے منفرد اثرات کی حامل زبان ہے۔
سیمینار کے افتتاحیہ کے صدر ڈاکٹر رحیم الدین شیخ نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ مادری زبان میں تعلیم کو ترجیح دینا وقت کی ضرورت ہے۔تاکہ مستقبل کی تعلیم کی تسہیل کے لیے اور اپنے مافی الضمیر کے اظہار کا بہترین ذریعہ مادری زبان ہی ہے۔ اردو زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء ہر زبان پر با آسانی عبور حاصل کر سکتے ہیں اس بات کو ثابت کرنے کے لیے انہوں نے اپنی خود کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی شعبہ میں اپنی حیثیت کا لوہا منوانے کے لیے اپنے پیشے میں مہارت، محنت، اور جانفشانی کو ملحوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔اُنہوں نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان اور اوصاف چاریٹبل ٹرسٹ لاتور کی جانب سے ضلع بھر چلنے والے اردو کے فروغ و ابلاغ کے کوششوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اوصاف چاریٹبل ٹرسٹ لاتور کے ڈاکٹرخلیل صدیقی نے تمہیدی کلمات میں سیمینار کی اغراض و مقاصد کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ قومی کونسل برائے فروغ اردو اور اوصاف چاریٹبل ٹرسٹ لاتور کے اشتراک سے منعقدہ اس سیمینار کے ذریعے اردو ادب اطفال کو فروغ دے کر مستقبل میں اردو کے تئیں دلچسپی قائم رکھنا ہے۔
*مُلک بھر سے 80 مقالہ نگاروں کے ذریعے مرتب عصر حاضر اور اُردو ادبِ اطفال کا اجراء۔۔۔*
قومی کونسل برائے فروغ اردو دہلی اور اوصاف چیریٹیبل ٹرسٹ لاتور کی جانب سے اوسہ شہر کے گارڈن فنکشن ہال میں ایک روزہ تعلیمی سیمنار بعنوان "عالمی منظر نامے میں اُردو ادبِ اطفال کی مقام" کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا۔ مُلک بھر سے 80 مقالہ نگاروں نے اپنے مقالے لکھ کر اِس میں حصّہ لیا۔ ان 80 مقالوں کو ترتیب دے کر ایک دستاویزی تصنیف کو ڈاکٹر خلیل صدیقی نے" عصر حاضر اور اُردو ادبِ اطفال" کے نام سے موسوم کر کے شائع کیا جس کا رسم اجرا بھی مہمانوں کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ جاوید اختر مالیگاؤں،اُردو آنگن ممبئی کے مدیرِ اعلٰی مشیر انصاری ،مصنّف و ادیب اشفاق عمر ،مہاراشٹر میں نصابی و تعلیمی خدمات پر معمور ملک نظامی سر نے شرکت کی۔مقالہ پیشکش کا پہلا اجلاس ملک نظامی سر کی صدارت میں ہوا۔جس میں ڈاکٹر فیاض نداف سر اُدگیر، ڈاکٹر محمد عبدالرافع سر ناندیڑ،محترمہ سیدہ شبنم آپی عثمان آباد، نے مقالے پیش کیے۔دوسرے اِجلاس کی صدرات سائنسی ادبِ اطفال پر کام کرنے والے مصنّف و ادیب ڈاکٹر رفیع الدین ناصر نےکی اور ریسرچ اسکالر شیخ سراج الدین حیدرآباد،غُلام جاوید ہنگولی،ڈاکٹر شاہ تاج خان پونہ نے اپنے مقالے پیش کیے۔
اس سیمینار میں مرد و خواتین ریسرچ اسکالرز، اساتذہ کثیر تعداد میں موجود رہے۔ سیمینار کے ناظم ڈاکٹر خلیل صدیقی کی تصنیف حروفِ معطّر کے اجراء کے ساتھ مزید پانچ کتابوں کا جس میں رفیع الدین ناصر کی بُنیادی حیوانيات، سیدہ شبنم آپی کی افکارِ شبنم،سائنسی ادبِ اطفال پر ڈاکٹر محترمہ شاہ تاج خان کی پکنک،جیلانی مُلّا راز کی رازِ ترنگ اور ڈاکٹر رحیم الدین شیخ کے 25 سالہ طبّی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ضلع کے معروف ہندی ہفتہ روزہ "لاتور رپورٹر" کی جانب سے شائع کردہ خصوصی شمارے کی رسم اجرا بھی عمل میں آئی۔ لاتور ضلع اردو میڈیا کے محمد مسلم کبیر نے اظہار تشکر کیا۔سبھی شرکاء کو سرٹیفکیٹ سے نوازہ گیا۔اس سیمینار میں کوویڈ کےتمام احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھاگیا۔
اس سیمینار کو کامیاب بنانے کے لیے سید ریاض پاشا،مظہر صدیقی،دانش صدیقی، شیخ پرویز سر،سید ابو بکر سر(بی آر سی)نے کوشش کی۔ اس موقع پر صحافی مظہر پٹیل، مختار منیار، آفتاب شیخ، بھی موجود تھے۔
0 टिप्पण्या
Do not enter this spam link in comment comment box.