جے پرکاش یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں وائیوا کا انعقاد آج کا اردو افسانہ عالمی ادب کے شایان شان: ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی

 جے پرکاش یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں وائیوا کا انعقاد

آج کا اردو افسانہ عالمی ادب کے شایان شان: ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی




(چھپرہ)۔ جے پرکاش یونیورسٹی، چھپرہ کے شعبۂ

 اردو میں آج ریسرچ اسکالر منصور عالم انصاری کے پی ایچ ڈی کے لیے وائیوا کا انعقاد ہوا۔ انھوں نے شعبۂ اردو کے اولین صدر پروفیسر علی فواد فتیحی کی نگرانی میں سعادت حسن منٹو ترقی پسند افسانہ نگار کے موضوع پر اپنی تحقیق مکمل کی تھی۔ بالمشافہ امتحان کے لیے بیرونی ممتحن کی حیثیت سے شعبۂ اردو، پٹنہ یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی تشریف لائے تھے۔

صدر شعبہ پروفیسر ارشد مسعود ہاشمی نے وائیوا کے آغاز سے قبل ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ پٹنہ یونیورسٹی کا شعبۂ اردو ابتدا سے ہی تاریخ ساز رہا ہے اور ڈاکٹر اعظمی کی صدارت نے اسے زندگی کی نئی تابناکیاں عطا کر دی ہیں۔ ڈاکٹر اعظمی کی فعال کار کردگیوں اور ان کی شخصیت کی ہمہ جہتی شعبے کو مزید کامیابیوں سے ہمکنار کرے گی۔ انھوں نے شعبے میں بلا مبالغہ ایک نئی جان ڈال دی ہے۔ پروفسیر ہاشمی نے مزید کہا کہ ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی جواں سالی میں ہی ایک معتبر ناقد بطور خاص فکشن کے پارکھ کی حیثیت سے اپنی شناخت قائم کر چکے ہیں۔ سعادت حسن منٹو کی افسانہ نگاری پہ آج کے زبانی امتحان کے لیے یونیورسٹی کے ذریعہ ان کا انتخاب اس لیے بھی اہم ہے کہ انھوں نے تواتر کے ساتھ اردو افسانوں پہ تنقیدیں لکھی ہیں۔ پروفیسر ہاشمی نے جے پرکاش یونیورسٹی کے اولین سبکدوش صدر پروفسیر علی فواد فتیحی کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اس یونیورسٹی میں شعبے کے قیام میں ان کی اہم خدمات رہی ہیں۔ ان کی شخصیت ہمیشہ ہی بہت ہی پر وقار رہی ہے اور وہ اپنے رفقائے کار سے ہمیشہ شفقت و محبت کے ساتھ پیش آتے رہے ہیں۔

وائیوا کے آغاز سے قبل شعبۂ اردو، جے پرکاش یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹر مظہر کبریا نے ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی کی شعبے میں آمد کے موقع پر ان کا استقبال کرتے ہوئے ان کی شال پوشی کی۔ ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے امتحان کا آغاز کرتے ہوئے منٹو کی افسانہ نگاری اور ترقی پسند افسانہ نگاری کی جہات سے متعلق کئی سوالات کیے جن کے تشفی بخش جواب دیے گئے۔ وائیوا کے بعد ایک مختصر توسیعی خطبے کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر اعظمی نے اردو افسانہ نگاری کی موجودہ روش پہ جامع تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اردو افسانہ اب اس لائق ہو چکا ہے کہ اسے عالمی فکشن میں بھی مقام حاصل ہونے لگا ہے۔ نئے افسانہ نگاروں نے جن موضوعات اور اسلوب  و تکنیک کا استعمال کیا ہے ان کی وجہ سے یہ علم ہوتا ہے کہ آج کا اردو افسانہ دیگر اصناف کے بمقابلہ زیادہ ترقی یافتہ ہے۔ 

ڈاکٹر مظہر کبریا نے پروگرام کے اختتام کے بعد حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر پروفسیر نبی احمد اورڈاکٹر عبدالمالک کے علاوہ دیگر شعبوں کے اساتذہ کرام اور بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالرز بھی موجود تھے۔

टिप्पणी पोस्ट करा

0 टिप्पण्या