لاتور ضلع کے تقریباً چار لاکھ طلباء امتحان کے بغیر کامیاب۔۔۔۔ جماعت اوّل تا ہشتم کے طلباء کے تعلق سے لئے گئے حکومت کے فیصلے کا اثر۔۔۔

 

لاتور ضلع کے تقریباً چار لاکھ طلباء امتحان کے بغیر کامیاب۔۔۔۔ 
جماعت اوّل تا ہشتم کے طلباء کے تعلق سے لئے گئے حکومت کے فیصلے کا اثر۔۔۔



 

لاتور(محمد مسلم کبیر) ریاست مہاراشٹر میں کورونا کے روز بروز بڑھتے ہوئے اثرات کے پیش نظر تمام تعلیمی ادارے گزشتہ 22 مارچ 2020 سے بند ہیں۔اگرچیکہ آن لائن تعلیم جاری ہے تاہم ایک سروے کے مطابق دیہی علاقوں اور غریب و پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے طلباء کی شمولیت انتہائی قلیل رہی۔جس کے سبب جماعت اوّل تا ہشتم کے طلباء کا  یکسان سالانہ امتحان لینا دشوارکن تھا۔ اس لئے ریاستی حکومت کے وزارت تعلیم نے اس مسئلے پر غور کرتے ہوئے اور ماہرین تعلیم سے مشورہ کر کے امسال ریاست کے جماعت اوّل تا ہشتم کے سالانہ امتحانات نہ لے کر آئیں تمام طلباء کو اگلی جماعتوں میں ترقّی دینے کا فیصلہ کیا۔قانون حق تعلیم کے تحت اب یہ طلباء اگلي جماعتوں میں داخل ہوکر اپنی تعلیم جاری رکھیں گے۔حکومت کے اس فیصلے سے لاتور ضلع کے 3 لاکھ 94 ہزار 464 طلباء مستفید ہونگے۔ 
واضح ہو کہ20- 2019 تعلیمی سال کے عین امتحانات کے موقع پر کورونا وبا کے پھیلنے سے حکومت نے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا جس کے سبب امتحانات نہیں لیے کا سکے تاہم ان طلباء کو ششماہی اور سہ ماہی جانچ کے علاوہ سال بھر کے تجرباتی احوال کے مطابق کامیاب کیا گیا تھا۔ تعلیمی سال 21- 2020 میں چونکہ تمام تعلیمی ادارے مکمل بند تھے اور طلباء راست تدریس سے محروم رہے۔ اب بھی کورونا کی وبا تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔اگرچیکہ آن لائن تعلیم جاری ہے تاہم  ایک سروے کے مطابق دیہی علاقوں اور غریب و پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے طلباء کی شمولیت انتہائی قلیل رہی۔اولیاء طلباء بھی فکرمند تھے کہ اب ان طلباء کا کیا ہوگا،امتحان کس طرح لیا جائیگا۔کورونا کے روز بروز بڑھتے ماحول میں امتحانات کا انعقاد بھی نا ممکن تھا۔ ان حالات کے مدّ نظر حکومت مہاراشٹر کے وزارت تعلیمات نے فیصلہ لیا کہ جماعت اوّل تا ہشتم کے طلباء کو کسی امتحان سے گزارے بغیر اُنہیں کامیاب سمجھ کر اگلے جماعت میں ترقّی دی جائے۔ 
حکومت کےاس فیصلے سے اولیائے طلباء اور ماہرین تعلیم کی جانب سے ملا جلا ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔ سرپرستوں کے مطابق  20-2019 میں جماعت اوّل میں داخل شدہ طالب علم اب سیدھے جماعت سوّم کا نصاب پڑھیگا۔جبکہ اس طالب علم کو ابتدائی تعلیم ہی نہیں مل پائی۔ اس طرح 20-2019 تعلیمی سال کا جماعت ہشتم کا طالب علم 21- 2020 سال میں راست جماعت دہم میں داخل ہوگا تو اس طالب علم میں بنیادی تعلیم کا فقدان ہوگا۔ ماہرین تعلیم کے مطابق آن لائن تعلیم سے تمام طلباء ہرگز مستفید نہیں ہو سکتے،اگر تکنیکی مسائل دیکھیں تو نیٹ ورک، اور براؤزر کا مسئلہ ہوتا ہے اور دیہاتوں اور شہری علاقوں میں بھی بیشتر اولیاء طلباء کے پاس موبائل نہیں ہیں۔دوسری بات راست تدریس کے دوران طلباء کی فہمائش کے لحاظ سے موثر انداز اور مختلف طریقہ تدریس کا استعمال کیا جاتا ہے اور طلباء اپنے اشکالات کہ حل طلب کر سکتے ہیں لیکن آن لائن ویبینار، یا آڈیو،ویڈیو کے ذریعے صرف یکطرفہ تدریسی عمل ہوتا ہے۔ جس کے سبب طالب علم آزادی سے اور کھل کر سامنے نہیں آ سکتا۔
Md.Muslim Kabir,
 LATUR DISTT. URDU MEDIA
Cell- 9175978903/9890065959

टिप्पणी पोस्ट करा

0 टिप्पण्या