لاتور ضلع میں کورونا مریض آکسیجن سے محروم۔۔آکسیجن فراہمی میں قصور۔۔۔ ڈاکٹرز بےبس۔۔۔۔ شدید نتائج کا خدشہ۔۔
لاتور(محمد مسلم کبیر) ضلع لاتور میں آکسیجن کی شدید قلت ہے اور کورونا سمیت مختلف بیماریوں کے باعث وینٹیلیٹر بیڈز مریضوں کے لئے آکسیجن کی قلت ہے۔ آج بدھ کے شام تک بیشتر نجی کویڈ اسپتالوں سے آکسیجن بالکل ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔انتظامیہ کے مطابق، بیلاری سے دو تین دن میں آکسیجن کی فراہمی کی جائے گی،لیکن اگر وینٹیلیٹر کے مریض کو چند لمحوں کے لئے آکسیجن کی فراہمی میں خلل پڑتا ہے تو وہ دم توڑ سکتا ہے،ضلع لاتور میں آکسیجن کی کمی کی سنگین صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہم مریض,اس کے لواحقین,ڈاکٹروں, انتظامیہ کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے کورونا کی بیماری کے بارے میں منفی خبروں سے گریز کرنے کی کوشش کرتے ہیں،مگرجب تک کورونا کی پیدا شدہ سنگین صورتحال اور اس کی حقیقت کا دھیان نہیں رکھا جائے گا حالات نا گفتہ بنتے جائینگے ۔ضلع لاتور میں کورونا مثبت مریضوں کی تعداد میں روز اضافہ ہو رہا ہے۔اگرچہ ان میں سے ہر ایک کو آکسیجن کی ضرورت نہیں ہے، لیکن اکثر مریض آج وینٹیلیٹر پر ہیں اور انہیں آکسیجن کی ضرورت ہے۔ضلع بھر کے مختلف اسپتالوں میں سیکڑوں مریض آکسیجن کے منتظر ہیں۔آج لاتور میںبارشی روڈ پر واقع آئیکان اسپتال کے سامنے آکسیجن سلنڈر کی کمی کا احساس دلانے کے لئے اسپتال کے ڈاکٹرز اور مریضوں کے رشتےدار راستہ روک کر بیٹھے ہوئے تھے۔ اس اسپتال میں سب سے زیادہ وینٹیلیٹر بیڈز ہیں۔ تقریبا 30 مریضوں کو آکسیجن کی فراہمی لازمی ہے۔عام طور پر اسپتال میں روزانہ 200 سے 300 سلنڈر آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے،لیکن صرف 10 سلنڈر دستیاب ہوتے ہیں۔کسی بھی لمحے ہم ان تمام آکسیجن پر منحصر مریضوں کو مجبوراً سرکاری اسپتال لے جا کر سلا دینے کی بات آئکان اسپتال کے ڈاکٹر گھگے نے کہی۔انہیں آکسیجن سلنڈر بھی نہیں ملتا ہے۔اس دوران متعدد مریضوں کے رشتےدار سڑک پر بیٹھے ہوئے تھے۔رو رو کر مطالبہ کر رہے تھے کہ کچھ بھی کریں لیکن ہمارے مریض کو آکسیجن دیں۔ لاتور ضلع کے تقریبا 60 نجی اسپتالوں میں کورونا بیماری کا علاج کیا جاتا ہے۔ان میں سے بیشتر مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔مگر آج آکسیجن سلنڈر ختم ہوچکے ہیں۔ ان کے پاس صرف چند منٹ کے لئے ہی آکسیجن دستیاب ہے۔لاتور ضلع کو آکسیجن کی فراہمی اب بیلاری سے ہوگی۔مگر اسکی فراہمی کو دو سے تین دن لگتے ہیں۔تاہم آج ضلع میں نازک حالت پیدا ہوگئی ہے شدید کورونا مریض آکسیجن کے بغیر زندہ نہیں رہ سکیں گے۔یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ کل تک آکسیجن کی کمی کی وجہ سے بہت سارے مریضوں میں سنگین واقعات پیش آنے کا خدشہ ہے۔
ریمیڈیسویر انجیکشن کورونا مریضوں کے لئے بہت فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔Iن انجیکشنوں کی ضلع لاتور میں کلا بازاری ہوئی تھی۔انتظامیہ نے اس پر قابو پانے کی کوشش کی۔تاہم مریض کے رشتےداروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے شام تک لاتور میں ریمڈیسویر انجیکشن 28000 روپے میں خریدا گیا۔اس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ ہنوز ان انجیکشنوں کے لئے بلیک مارکیٹ بڑے پیمانے پر ہے،لیکن کرونا مریض کو یہ انجیکشن آج یا کل دیا جاسکتا ہے،یا اس انجکشن کے متبادل کے طور پر کوئی دوسرا علاج دیا جاسکتا ہے،لیکن آکسیجن،چونکہ یہ واحد متبادل ہے،وینٹیلیٹر کا مریض اس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا اسی وجہ سےضلع لاتور میں آکسیجن کی کمی سےتشویشناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
دیہی علاقوں سے کورونا کے مریضوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔علاقے کے کویڈ سینٹر میں ڈاکٹرس ان کا علاج کرتے ہیں ، لیکن ان میں سے بیشتر مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور انہیں سیدھے لاتور کے سرکاری اسپتال بھیج دیا جاتا ہے۔ یہاں کے سرکاری اسپتال میں آکسیجن اور وینٹیلیٹر بستر بھی بھر گئے ہیں۔ چاکور کے ایک ایسے ہی مریض کو اوسہ دیہی اسپتال بھیج دیا گیا۔جس کی موت وہیں ہوئی۔ مگر یہاں سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا اس مریض کو آکسیجن دی گئی تھی؟ اگر اسے ضرورت ہو تو اسے آکسیجن کیوں نہیں دی گئی؟مثبت کورونا کے مریضوں کے تعلّق سے بس یہی بات یقینی ہو گئی ہے کہ کورونا کا مریض اسپتال میں شریک ہو گیا تو اس کی موت ہوگئی۔ اور رشتےداروں کو معلوم کیا جاتا ہے کہ اس مریض کی نعش سرد خانے میں پڑی ہے۔اور اسکی نعش رشتےداروں کے حوالے کرنے کے بجائے انتظامیہ کا عملہ ہی آخری رسومات انجام دیتا ہے۔ کورونا اور دیگر بیماریوں کے لئے انتہائی نگہداشت یونٹ میں مریضوں کو آکسیجن کی فراہمی کی بہت بڑی قلت ہے۔اس قلت کو دور کرنے کے لئے،ضلع کے تمام عوامی نمائندوں پر لازم ہے کہ وہ اپنےسیاسی اختلافات کو بھلا دیں اور ضلع لاتور کو آکسیجن کی مناسب فراہمی و حصول کو یقینی بنا ئیں۔ ضلع لاتور میں کورونا مثبت کی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔
**مریض کو آکسیجن ملنی چاہئے۔۔۔۔۔
رشتہ داروں کا مطالبہ ہے لیکن ایسے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے بے بس ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ہم اپنی صلاحیتیں مریض کو ٹھیک کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں ، لیکن ایسی کوئی متبادل چیز نہیں ہے جو ہم آکسیجن کے بغیر کرسکتے ہیں۔ ایسے وقت میں ہماری حالت جنگ کے میدان میں ان سپاہیوں کی کی طرح ہوگئی ہے ، جو بغیر گولہ بارود اور ہتھیار کے مقابلہ کر رہے ہیں۔اس طرح کے احساسات بیان کر کے متعدد ڈاکٹروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
0 टिप्पण्या
Do not enter this spam link in comment comment box.