گوا کی کورونا یودھا ڈاکٹر آفرین شیخ

 گوا کی کورونا یودھا ڈاکٹر آفرین شیخ





پنجم (گوا)

عمران انعام دار


 بھارت میں کوویڈ سے پیدا ھونے والے حالات سے ہر کوئی با خبر ہے۔ ، کورونا وائرس کی دوسری لہر قہر بن کار ٹوٹ پڑی ہے ۔ روزانہ چار لاکھ کے آس پاس لوگ اس وائرس سے انفیکٹ ہورھے ہے۔


 بھارت کی دوسری ریاستوں کی طرح چھوٹی سی ریاست

 گوا بھی بری طرح متاثر ہے ، یہاں روزانہ لگ بھگ 3 ہزار کے قریب معاملات مل رہے ہیں۔ ہر تعلقہ ، ہر گاو ں بستی، محلہ میں کورونا کی مریض ہیں.ایسے نازک وقت میں  اسپتال میں  بیڈ کی کمی ،آکسیجن کی کمی،  ڈاکٹروں کی ضرورت بہت بڑے پیمانے پر محسوس کی جارہی ہے۔


 ریاست کے صدر مقام پنجم کے قریب  واقع چیمبل نامی مسلم بستی میں مقیم  ڈاکٹر۔    آ فرین فہد شیخ  بڑی  سنجیدگی اور بہادری کے ساتھ اپنے محلے کے کورونا مریضوں کی  رہنمائی اور طبّی خدمات انجام دے رہی ہیں ۔

 



 ڈاکٹرآفرین ( BHMS) ہیلتھ وے اسپتال سے جڈی ہیں اور پچھلے  ایک سال سے کورونا وارڈ میں ڈیوٹی کررہی ہیں۔ انھیں روزآنہ پچاس سے بھی زیادہ مریض فون کرتے ہیں۔  10 ، 12 گھنٹوں کی تھکا دینی والی ڈیوٹی کے بعد بھی کورونا مریضوں سے فون پر حاضر رہتی ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر آفرین یہ خدمت رضاکارانہ طور پر انجام دے رہی ہیں اور پابندی کے ساتھ ماہ رمضان کے روزے  بھی رکھ رہی ہیں ۔

 گفتگو کے دوران ڈاکٹر آفرین نے کہا کہ جان بچا نا ہمارا فرض اولین ہے۔ ہماری بستی  پندرہ ہزار لوگوں پر مشتمل ہے اور اس میں زیادہ تر مزدور طبقے کے لوگ رہتے ہیں۔ کورونا  کے اس دور میں انہیں طبی رہبری کی سخت ضرورت ہے۔ ڈاکٹر آفرین بتاتی ہیں کہ انہیں لگا تار گھر میں رہ کر کورونا کا علاج کرنے والے مریض یا رشتے داروں فون آتے رہتے ہیں ۔  ان کی رہبری اور مریض طبعیت بگڑنے آکسیجن یا اسپتال کا انتظام جیسی ہر ممکن مدد کرتی ہیں۔ اب تک آن رہبری میں سو سے بھی زیادہ مریض اس بیماری کو شکست دے چکے ہیں۔ 


ڈاکٹر آفرین کا خاندان بھی کورونا کی زد میں آ گیا تھا  ان کے تین سال کے بیٹے محمد عرش کے ساتھ ساتھ دوسرے افراد بھی اس مرض سے مبتلا تھے علاج کے بعد سبھی صحت یاب ہو چکے ہیں۔  



ڈاکٹر آفرین کے شوہر فہد شیخ بیرونی ملک میں نوکری کرتے ھیں اور ان کے والد سلیمان کرول  اردو اسکول کےریٹارڈ صدر مدرس ہیں،والدہ محترمہ رخسانہ معلمہ ہیں۔

टिप्पणी पोस्ट करा

0 टिप्पण्या