مذہب نہیں بلکہ پسماندگی کی بنیاد پر مسلم او بی سی طبقات کے ساتھ انصاف کیا جائے۔۔ حاجی شبّیر احمد انصاری لاتور(محمد

 

مذہب نہیں بلکہ پسماندگی کی بنیاد پر مسلم او بی سی طبقات کے ساتھ

انصاف کیا جائے۔۔ حاجی شبّیر احمد انصاری







لاتور(محمد مسلم کبیر) ہندوستان میں 1931 سے اب تک دیگر پسماندہ طبقات کی مردم شُماری نہیں کی گئی۔انگریز حکومت کو ان طبقات کی ترقی اور پسماندگی کا احساس تھا لیکن آزادی کے بعد سے اب تک جتنی بھی سیاسی جماعتوں کی حکومتیں اقتدار میں رہیں اُنہوں نے تمام او بی سی طبقات کا نہ صرف استحصال کیا بلکہ انتخابات کے دوران سبز باغ دکھا کر اقتدار حاصل کیا اور وعدہ خلافی کرتے رہے۔یہ بات آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزشن کے قومی صدر حاجی شبّیر احمد انصاری نے اوسہ ضلع لاتور میں ایک پریس کانفرنس میں کہی۔جناب شبیر احمد انصاری نے کہا کہ ملک میں 54 فیصدی سے زائد دیگر پسماندہ طبقات ہیں۔جس میں تمام مذاھب سے تعلق رکھنے والے مختلف پیشوں سے منسلک ہیں۔جن کی سماجی،تعلیمی،معاشی انتہائی کمزور ہے۔ ان کے بیشتر پیشے اب عصری مشینوں کی نذر ہو رہے ہیں۔ ایسے میں حکومت کا کام ہے کہ ان کی حالات کو سدھارنے کے لئے ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ جناب شبیر احمد انصاری نے اظہار تاسف کرتے ہوئے کہا کہ او بی سی طبقات سے حکومت کے ایوانوں میں جانے والے احباب بھی اپنے طبقات کے مسائل کو بھول جاتے ہیں یہ پھر حکومتوں سے مرعوب ہو کر بغلیں بجانے لگتے ہیں۔ حالانکہ او بی سی طبقات کو دستور ہند کے فریم میں بٹھا کر انصاف کیا جا سکتا ہے تاہم سیاسی پارٹیاں اس کے لئے سنجیدہ نہیں ہیں۔ موجودہ سیاستدانوں کے تعلق سے اُنہوں نے کہا کہ  اپنے آپ کو سیکولر کہنے والی کانگریس، اور زعفرانی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی اور دیگر تمام سیاسی پارٹیاں  او بی سی طبقات کے ساتھ آنکھ مچولی کا کھیل کھیل رہی ہیں۔ بس ایک دوسرے کو ذمےدار ٹہرا کر اقتدار حاصل کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شبیر احمد انصاری نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر تحفظات کہ حصول ناممکن ہے۔ اقتصادی بنیاد پر تحفظات کو دستوری تحفّظ ہے۔ اس لئے وہ مذہب کی بنیاد پر تحفظات کے مطالبات کے قائل نہیں ہیں۔ مزید کہا کہ مسلمانوں کا بیشتر حصّہ او بی سی طبقات میں شامل ہے تاہم سب متّفق ہو کر تحریک چلائیں تو اس کے مثبت اثرات پڑ سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے حوالے سے حکومت نے مقامی خود اختیاری اداروں کے انتخابات میں او بی سی طبقات کے لئے جو تحفظات تھے اس کو ختم کر دیا ہے۔یہی وہ ادارے تھے جہاں سے او بی سی طبقات عوامی نمائندگی کر سکتے تھے۔ ہم اگر آج بیدار ہو کر اپنے حقوق کے لئے نہیں محاذ آرائی نہیں کرینگے تو مستقبل میں حکومت ایک منظّم لائحہ عمل کے تحت موجودہ تعلیمی و ملازمت میں جو تحفظات ہیں وہ بھی ختم کرنے میں دیری نہ کرینگے۔اس لئے متحد ہو کر او بی سی طبقات کے لئے تحریک چلانی ہوگی۔
اوسہ ضلع لاتور میں آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزشن کے ضلعی سطح کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔اس اجلاس میں شرکت و رہنمائی کی غرض سے قومی صدر شبیر احمد انصاری تشریف لائے تھے۔ ضلع صدر،احمدپور بلدیہ کے سابق کونسلر کلیم الدین احمد نے ضلع کی روداد پیش کی ۔ناظم اجلاس ڈاکٹر وحید قریشی نے مہمانوں کی شال و گُلپوشی سے استقبال کر کے اوسه تعلقہ کی روداد پیش کی۔افتتاحی کلمات صحافی محمد مسلم کبیر نے حالات حاضرہ اور تحریک میں روح پھونکنے کی اپیل کی۔اوسہ شہر کانگریس کے صدر شیخ شکیل نے کہا کہ ہر حال میں حکومت سے اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے متحدہ کوشش لازمی ہے۔ چاكور تعلقہ کی نمائندگی سلیم تمبولي نے کی۔ اس موقع پر بیڑ ضلع کے صدر ایوب باغبان، احمدپور، نيلنگا، اور دیگر مقامات کے تعلقہ صدور، نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پریس کانفرنس میں لاتور رپورٹر کے مظہر پٹیل، انڈیا ٹی وی کے آصف پٹیل، آدرش نیتا کے جعفر پٹیل، روزنامھ پڈھاری کے محبوب بخشی، پاشا شیخ، مختار منیار لکشمن
 اُباڑے موجود تھے۔
"اس موقع پر صحافی محمد مسلم کبیر کو اُن کے صحافتی اور سماجی کارناموں کے پیش نظر قومی صدر حاجی شبیر احمد انصاری نے شال اور گلپوشی سے تہنیت پیش کی اور کہا کہ مسلم کبیر کی تعلیمی، سماجی اور صحافتی خدمات قابل ستائش ہیں۔ انکے بیباک صحافت سے قوم کو یقیناً استفادہ ہوگا" 

Md.Muslim Kabir,
Latur Dist.Correspondent,
Urdu Media
9175978903/9890065959
alkabir786@gmail.com

टिप्पणी पोस्ट करा

0 टिप्पण्या