میر اور میریات" کے زیرِ عنوان ایک روزہ قومی ویبینار کا انعقاد
بین ریاستی 20 مقالہ نگاروں کی شرکت۔۔۔ ڈاکٹرخواجہ اکرام الدین کا کلیدی خطہ
لاتور( محمد مسلم کبیر)شعبہ اردو اور IQAC مہاراشٹر اودے گیری کالج اودگیر(مہاراشٹر) کے زیرِ اہتمام 30/ اگست کو اردو کے عظیم شاعر میر تقی میر پر ایک روزہ قومی ویبینار بعنوان "میر اور میریات"منعقد ہوا۔پروفیسر توقیر احمد خاں سابق صدر شعبہء اردو دہلی یونیورسٹی نے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی اور پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین (جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی) نے کلیدی خطبہ دیا۔پروفیسر آر۔آر تمبولی(پرنسپل) نے استقبالیہ تقریر کی۔بسوراج پاٹل ناگرالکر(صدر مہاراشٹر ایجوکیشن سوسائٹی اودگیر) نے اس ویبینار کے انعقاد پر شعبہ اردو کو مبارکباد دی اور اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔پروفیسر حامد اشرف صدر شعبہ اردو نے مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔
پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے اپنے کلیدی خطبے میں کہا کہ"ہم میر کو صرف غزل کے دائرے میں محدود کر تے ہیں اور ان کی شاعری کو مخصوص عینک سے دیکھنے کے عادی ہیں جب کہ میر نے کئی مثنویاں،مراثی،رباعیات اور مخمسات بھی لکھے ہیں۔اس کے علاوہ ان کی نثر پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ان کی شاعری کی مختلف جہات ہیں۔میر کی شاعری سادگی میں پرکاری کی بہترین مثال ہے۔ان کی شاعری اتنی آسان نہیں جتنا ہم سمجھتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ میر سہلِ ممتنع کے شاعر ہیں لیکن سہلِ ممتنع میں شعر کہنا کتنا دشوار ہے یہ بات اہلِ نظر سے پو شیدہ نہیں۔ان کے بظاہر آسان نظر آنے والے اشعار گہری معنویت کے حامل ہوتے ہیں۔ہمیں میر کوازسرِ نو دریافت کرنا ہے۔اس کا عمل شروع ہوا ہےجس کی پہل فاروقی صاحب نے کی ۔یہ ویبینار بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
پروفیسر توقیر احمد خاں نے اپنے صدارتی خطاب میں خواجہ اکرام الدین کے خطبے کے نکات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ"میر تقی میر کی شاعری کے کئی پہلو ابھی نظروں سے اوجھل ہیں۔میر کی مکمل تفہیم کے لیے ایسےویبیناروں یا سیمیناروں کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ ویبینار کے منتظمین نے "میراور میریات" جیسے موضوعات کا انتخاب کر اپنی بالغ نظری کا ثبوت دیا ہے۔اس میں میر کی تحریروں کے علاوہ میر پر جو کچھ لکھا گیا ہے وہ سب زیرِ بحث آتے ہیں۔یہ ویبینار میر فہمی میں یقینا معاون ثابت ہوگا۔
افتتاحی اجلاس کے بعد چار تیکنیکی اجلاس منعقد ہوئے۔پہلےاجلاس کی صدارت پروفیسر حدیث انصاری (موہن لال سکھاڈیا یونیورسٹی اودے پور) نے کی۔اس میں ڈاکٹر راشد عزیز،ڈاکٹر محمد عظمت الحق،ڈاکٹر سید معین الدین حسینی،ڈاکٹر محبوب ثاقب،اور ڈاکٹر نصرت فاطمہ نے مقالے پڑھے۔دوسرے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر راشد عزیز(سینٹرل یونیورسٹی کشمیر) نے کی ۔اس اجلاس میں ڈاکٹر سید فیروز علی،جاوید حسین،ڈاکٹر محمد سمیع الدین،ظفر الاسلام،ڈاکٹر فیضان حیدراور ڈاکٹر عذرا شیریں نے مقالے پیش کیے۔تیسرے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر محبوب ثاقب(شیواجی کالج اودگیر) نے کی۔اس اجلاس میں ڈاکٹر طاہر پروین،ڈاکٹر خالدہ بیگم،خیرالدین اعظم،صبیحہ خاتون اور ڈاکٹر اختر سلطانہ نے مقالہ خوانی کی۔چوتھا اجلاس ڈاکٹر ایس۔ایم شکیل( سیوا سدن کالج برہان پور) کی صدارت میں منعقد ہوا۔اس میں ڈاکٹر خدیجہ تسنیم،فریدہ بیگم،ڈاکٹر مشتاق گنائی،ڈاکٹر سیدہ حبیب النسا اور ڈاکٹر عائشہ پٹھان نے مقالےبپیش کیے۔
مختلف ریاستوں سے شریک ان بیس مقالہ نگاروں نے میرتقی میر کی غزل گوئی،مرثیہ نگاری ،مثنوی نگاری،میر کی فارسی شاعری،میر کی نثر نگاری،میر کی شخصیت، فن اور زندگی،میرکا مزاج ،میر کی استادی،میر کی شاعرانہ عظمت،میر کا تصورِ عشق،میر کی شاعری میں صوفیانہ عناصر،نقدِ کلامِ میر جیسے متنوع موضوعات پر مقالے پیش کیے۔
پروفیسر عبد الرب استاد(گلبرگہ یو نیورسٹی کلبرگی) نے اختتامی اجلاس کی صدارت کی۔انھوں نے پانچوں اجلاسوں کا جامع انداز میں جائزہ لیا اور اس کار آمد موضوع پر کامیاب ویبینار کے انعقاد پر مبارکباد دی۔استاد نے کہا کہ اس ویبینار میں میر کی شاعری ،نثر نگاری،نقدِ میر ،میر کی زندگی،شخصیت ،فن اور ان کے افکار وتصورات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی۔یقینا یہ ویبینار میر فہمی کی راہ کو روشن کرتا ہے انھوں نے تمام مقالہ نگاروں کو مبارکباد بھی دی اور یہ بھی کہا کہ ان مقالوں کو کتابی صورت میں منظرِ عام پر لانے کا اہتمام کیا جائے۔ویبینار کے آرگنائزنگ سیکریٹری پروفیسر مقبول احمد مقبول نے نظامت کی اور شیخ انم روحین نے تمام کا شکریہ ادا کیا۔
پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے اپنے کلیدی خطبے میں کہا کہ"ہم میر کو صرف غزل کے دائرے میں محدود کر تے ہیں اور ان کی شاعری کو مخصوص عینک سے دیکھنے کے عادی ہیں جب کہ میر نے کئی مثنویاں،مراثی،رباعیات اور مخمسات بھی لکھے ہیں۔اس کے علاوہ ان کی نثر پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ان کی شاعری کی مختلف جہات ہیں۔میر کی شاعری سادگی میں پرکاری کی بہترین مثال ہے۔ان کی شاعری اتنی آسان نہیں جتنا ہم سمجھتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ میر سہلِ ممتنع کے شاعر ہیں لیکن سہلِ ممتنع میں شعر کہنا کتنا دشوار ہے یہ بات اہلِ نظر سے پو شیدہ نہیں۔ان کے بظاہر آسان نظر آنے والے اشعار گہری معنویت کے حامل ہوتے ہیں۔ہمیں میر کوازسرِ نو دریافت کرنا ہے۔اس کا عمل شروع ہوا ہےجس کی پہل فاروقی صاحب نے کی ۔یہ ویبینار بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
پروفیسر توقیر احمد خاں نے اپنے صدارتی خطاب میں خواجہ اکرام الدین کے خطبے کے نکات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ"میر تقی میر کی شاعری کے کئی پہلو ابھی نظروں سے اوجھل ہیں۔میر کی مکمل تفہیم کے لیے ایسےویبیناروں یا سیمیناروں کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ ویبینار کے منتظمین نے "میراور میریات" جیسے موضوعات کا انتخاب کر اپنی بالغ نظری کا ثبوت دیا ہے۔اس میں میر کی تحریروں کے علاوہ میر پر جو کچھ لکھا گیا ہے وہ سب زیرِ بحث آتے ہیں۔یہ ویبینار میر فہمی میں یقینا معاون ثابت ہوگا۔
افتتاحی اجلاس کے بعد چار تیکنیکی اجلاس منعقد ہوئے۔پہلےاجلاس کی صدارت پروفیسر حدیث انصاری (موہن لال سکھاڈیا یونیورسٹی اودے پور) نے کی۔اس میں ڈاکٹر راشد عزیز،ڈاکٹر محمد عظمت الحق،ڈاکٹر سید معین الدین حسینی،ڈاکٹر محبوب ثاقب،اور ڈاکٹر نصرت فاطمہ نے مقالے پڑھے۔دوسرے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر راشد عزیز(سینٹرل یونیورسٹی کشمیر) نے کی ۔اس اجلاس میں ڈاکٹر سید فیروز علی،جاوید حسین،ڈاکٹر محمد سمیع الدین،ظفر الاسلام،ڈاکٹر فیضان حیدراور ڈاکٹر عذرا شیریں نے مقالے پیش کیے۔تیسرے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر محبوب ثاقب(شیواجی کالج اودگیر) نے کی۔اس اجلاس میں ڈاکٹر طاہر پروین،ڈاکٹر خالدہ بیگم،خیرالدین اعظم،صبیحہ خاتون اور ڈاکٹر اختر سلطانہ نے مقالہ خوانی کی۔چوتھا اجلاس ڈاکٹر ایس۔ایم شکیل( سیوا سدن کالج برہان پور) کی صدارت میں منعقد ہوا۔اس میں ڈاکٹر خدیجہ تسنیم،فریدہ بیگم،ڈاکٹر مشتاق گنائی،ڈاکٹر سیدہ حبیب النسا اور ڈاکٹر عائشہ پٹھان نے مقالےبپیش کیے۔
مختلف ریاستوں سے شریک ان بیس مقالہ نگاروں نے میرتقی میر کی غزل گوئی،مرثیہ نگاری ،مثنوی نگاری،میر کی فارسی شاعری،میر کی نثر نگاری،میر کی شخصیت، فن اور زندگی،میرکا مزاج ،میر کی استادی،میر کی شاعرانہ عظمت،میر کا تصورِ عشق،میر کی شاعری میں صوفیانہ عناصر،نقدِ کلامِ میر جیسے متنوع موضوعات پر مقالے پیش کیے۔
پروفیسر عبد الرب استاد(گلبرگہ یو نیورسٹی کلبرگی) نے اختتامی اجلاس کی صدارت کی۔انھوں نے پانچوں اجلاسوں کا جامع انداز میں جائزہ لیا اور اس کار آمد موضوع پر کامیاب ویبینار کے انعقاد پر مبارکباد دی۔استاد نے کہا کہ اس ویبینار میں میر کی شاعری ،نثر نگاری،نقدِ میر ،میر کی زندگی،شخصیت ،فن اور ان کے افکار وتصورات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی۔یقینا یہ ویبینار میر فہمی کی راہ کو روشن کرتا ہے انھوں نے تمام مقالہ نگاروں کو مبارکباد بھی دی اور یہ بھی کہا کہ ان مقالوں کو کتابی صورت میں منظرِ عام پر لانے کا اہتمام کیا جائے۔ویبینار کے آرگنائزنگ سیکریٹری پروفیسر مقبول احمد مقبول نے نظامت کی اور شیخ انم روحین نے تمام کا شکریہ ادا کیا۔
0 टिप्पण्या
Do not enter this spam link in comment comment box.