کاس گنج میں الطاف کی حراستی موت کی اعلی سطحی انکوائری کرائی جائے: مولانامحمودمد فی جمعیۃ علماء ہند کے

  کاس گنج میں الطاف کی حراستی موت کی اعلی سطحی انکوائری کرائی جائے: مولانامحمودمد فی جمعیۃ علماء ہند کے







د نے ضلع ڈی ایم اور ایس پی سے مل کر لوٹ پولیس

 افسران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مقتول الطاف کے اہل خانہ سے ملاقات کی ،غم بانٹا اور مقد مہلڑ نے کا فیصلہ کیا۔






نتی د بلی ۱۱ نومبر ۰۲۰۲۱ جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدرمولا نامو داسعد مدنی نے یوپی کے کاس گنج میں پولس کے زیرحراست ۲۲ سالہ نوجوان الطاف کی ہوئی موت پر دکھ اور تشویش کا اظہار کیا ہے اور ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سانحہ کی اعلی سطحی انکوائری کرائی جائے ،لوٹ پولس عملہ کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور مرحوم کے اہل خانہ کو پچاس لاکھ روپے زر تلافی ادا کی جاۓ ۔مولانا مدنی نے اتر پردیش میں پولس انکاؤنٹر اور تراستی اموات کے سلسلہ وار واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام واقعات کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک اعلی سطحی کمیٹی سے انکوائری کرائی جائے ۔ انھوں نے کہا کہ ہندستان کی شناخت ہمیشہ سے انسانی حقوق کی حفاظت جیسی اعلی اقدار سے رہی ہے، اگر کوئی سرکا را سے قائم رکھنے میں نا کام ہے، تو اس سے بڑی ناکامی کچھ اور نہیں ہوسکتی ۔کاس گنج میں جو کچھ بھی ہوا اوراسے جس طرح چھپانے کی کوشش کی گئی ہے ، وہ خود اپنے آپ میں شرمناک ہے ۔انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند مغموم والدین کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کو انصاف دلانے کے لیے اپنا وکیل کھڑا کرے گی ۔ واضح ہو کہ آج جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں تنظیم کے ایک وفد نے کاس گنج کا دورہ کیا اور ڈی ایم ہرشتا ماتھوراورالیس پی بوترے روبن پرمود سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ الطاف کو انصاف ملے۔ ساتھ ہی جمعیۃ کے وفد نے گھر جا کر والد چا ندمیاں اور دیگر اہل خانہ سے بھی ملاقات کی ، ان کو تعزیت پیش کی اور ہر مکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ، اس موقع پر والد چاند میاں نے جمعیۃ علماء ہند سے استدعا کی کہ جمعیت اس مقدمہ کوڑے ، جس کے بعد مقد مہلڑ نے کا فیصلہ کیا گیا۔ جمعیت کے وفد میں مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ مولانامحمد یاسین جہازی ، آرگنا ئزر جمعیۃ علماء ہند ، جناب ڈاکٹر از ہر علی شید جمعیۃ علماء ہند ،مفتی محمد خلیب صدر جمعیۃ علماء کاس گنج مولا نائیداسراراللہ ناظم جمعیۃ علماء کاس گنج اور قاری شد را شدصد جمعیت علما تحصیل سہادر کاس گنج شامل تھے ۔

टिप्पणी पोस्ट करा

0 टिप्पण्या