*کاش سوشانت سنگھ اپنے پیدا کرنے والے رب کی طرف متوجہ ہوتا۔ ذوالقرنین احمد*







کاش سوشانت سنگھ اپنے پیدا کرنے والے  رب کی طرف متوجہ ہ
ذوالقرنین احمد

مشہور ایکٹر سوشانت سنگھ نے اپنی گھر میں پھانسی لگا کر خودکشی کرلی ہے ۔ یہ بات ہر شخص کو سوچنے پر مجبور کردینے والی ہے کہ آخر اس کے پیچھے ایسی کیا بات ہوگی جس نے سوشانت کو خودکشی کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ آج ہر شخص اپنی لائف میں گھر بار دولت شہرت اچھی گاڑی، بنگلہ، کو کامیابی سمجھتا ہے ان چیزوں کے مل جانے پر سمجھتے ہیں کہ اب زندگی سکون سے جیے گے دنیا والوں کی نظر میں یہ سب حاصل کرنے والا شخص کامیاب ہے۔ 
تو پھر سوشانت سنگھ نے خودکشی کیوں کی ہوگی یہ بات ہر شخص کو سوچنا چاہیے کہ زندگی میں کامیابی سکون صرف دنیا کے مال و دولت عیش و عشرت اور شہریت کی بلندی پر پہنچنے کا نام نہیں ہے بلکہ انسان کے اندر کوئی خلا ہے جو اسے بے چین کیے رکھتا ہے انسان دنیا کی رنگینیوں میں آکر اسی کو سب کچھ سمجھ کر بے فکر زندگی گزارنے لگتا ہے لیکن اپنے پیدا کرنے والے رب اور زندگی کے حقیقی مقصد کو فراموش کر دیتا ہے۔ اس وجہ سے وہ حقیقی سکون کی تلاش میں دنیا کی نشہ آور چیزیں استعمال کرنے لگتا ہے وہ سکون کی تلاش میں طرح طرح کے ڈرگس استعمال کرنے لگتا ہے کہی شہوت پورے کرنے کیلے حرام راستے تلاش کرتا ہے۔ لیکن پھر بھی وہ بے سکونی کی کیفیت میں مبتلا رہتا ہے۔لیکن دلوں کا  سکون اطمینان تو اللہ تعالی کے ذکر میں ہے۔

 شاید سوشانت سنگھ بھی کچھ ایسے ہی سکون کی تلاش میں تھا لیکن وہ حقیقی سکون اور اپنے زندگی کے مقصد کو نہیں جان سکا اور اسنے ڈپریشن میں غلط قدم اٹھایا ہو اگر اسے اپنے پیدا کرنے‌ والے حقیقی رب اللہ تعالیٰ کی پہچان ہوتی جو انسان کے تمام گناہوں کو ایک لمحہ میں بخش دیتا ہے تو سوشانت سنگھ بھی اپنے رب کے سامنے اپنی غلطیوں کی معافی کیلے سربسجود ہوتا اور وہ اس سوچ میں مبتلاء نہ ہوتا کہ اب خودکشی کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے ۔ اس لیے یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ جب تمام راستے بند دیکھائی دینے لگے تو اللہ کی طرف متوجہ ہوجانا چاہیے وہ کبھی اپنے در سے خالی ہاتھ نہیں لوٹاتا ہے۔ وہ اپنے بندے کو لوٹتا دیکھ کر اسکا استقبال کرتا ہے چند ندامت کے  آنسوں کے قطرے میں تمام پچھلے گناہوں کو معاف کردیتا ہے ۔ اس لیے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے۔ چاہے کتنی ہی مشکلات آجائے۔

टिप्पणी पोस्ट करा

0 टिप्पण्या