دہشت گر دانہ الزام میں پونہ سے گرفتار سعدیہ انور شیخ اور نبیل صدیقی کی پولیس حراست ختم
دفاع کی کوششوں سےپٹیالہ کورٹ دہلی نے عدالتی حراست میں رکھنے کا حکم صادر کیا
ممبئی۔31؍جو لائی (شیخ امام الدین اشاعتی )دہشت گردانہ سر گرمیوں میں ملوث ہونے اور ممنوعہ تنظیم داعش سے تعلق رکھنے کے الزام میں پونہ سے گرفتار جرنلز م کی تعلیم حاصل کرنے والی طالبہ سعدیہ انور شیخ اور نبیل صدیقی معاملہ میں آج یہاں دہلی کی پٹیالہ این آئی اے عدالت نے دو نوں ملز مین کی پولیس حراست کو ختم کرکے عدالتی تحویل میں رکھنے کا حکم جاری کیا ہے اور انہیں تہاڑ جیل بھیج دیا گیا ہے ، ساتھ ہی عدالت نے کرونا وبا ء کی وجہ سے ہرچوبیس گھنٹے میں میڈیکل چیکپ اور اپنے وکیل سے بات کرنےکے احکامات صادر کئے ہیں۔اس بات کی اطلاع آج یہاں اس مقدمہ کو مفت قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علما مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے دی ہے۔
وا ضح رہے کہ گذشتہ 12 جولائی کو قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کے اہلکاروں نے داعش سے تعلق کے الزام میں مہا راشٹر کے پونہ شہر سے ایک خاتون سمیت دو لوگوں کو گرفتار کیا تھا جس میں سے ایک جرنلزم کی تعلیم حاصل کرنے والی طالبہ سعدیہ انور شیخ ہے جو کہ اپنی والدہ کے ساتھ رہتی تھی اور دوسرا شخص نبیل صدیقی کھتری ہے ان دونوں پر داعش سے تعلق رکھنے اور دہشت گردانہ کاروائی انجام دینے اور ایک کشمیری جوڑے جو کہ پولیس کو مطلوب ہیں کی مدد کرنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں اور یو اے پی اے سمیت مختلف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیاہے۔ ان دونوں ملز مین کے مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علما ء مہا راشٹر کر رہی ہے۔
اس موقع پر جمعیۃ علما ء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں ملز مین کو کو محض شک کی بنیاد پر سازش کے تحت گرفتار کیا گیا ہے ابھی تک اسکے خلاف کچھ بھی پختہ اور ٹھوس ثبوت پولیس اہلکاروں کو نہیں ملا ہے،نہوں نے مزید کہا کہ ملز مین کے دفاع میں جمعیۃ علما مہا راشٹرنے ایڈوکیٹ پٹھان تہور خان لیگل سکریٹری جمعیۃ علما مہا راشٹر کی نگرانی میں دہلی کے معروف کریمنل لائر ایڈوکیٹ ابو بکر سباق سبحانی و دیگر وکلا پر مشتمل ایک ٹیم کا تعین کیا ہے جو باریک بینی سے اس کیس کا جائزہ لیکر عدالت میں مضبوط طریقے پر پیروی کر رہی ہے،آج دہلی کی خصوصی این آئی اے عدالت پٹیالہ میں جمعیۃ کے یہ وکلا ابو بکر سباق سبحانی و دیگر موجود تھے۔
0 टिप्पण्या
Do not enter this spam link in comment comment box.