کربناک منظر........
بیوی اپنے شوہر کو آکسیجن کے بغیر تڑپ کر مرتے دیکھتی رہی۔۔ کوئی داد نہ فریاد۔۔۔۔
لاتور کے سوپر اسپسیالیٹی ہسپتال میں دل دہلانے والا واقعہ۔۔
لاتور(محمد مسلم کبیر)لاتور کے وزیر رابطہ امیت دیشمکھ اور ضلع انتظامیہ اگرچہ کہ سینہ ٹھوک کر بار بار یہ جتانے میں مصروف ہیں کہ ضلع لاتور کا کوئی بھی مریض بستر، آکسیجن، اور وینٹیلیٹر کی قلّت سے نہیں مرنے دیا جائیگا چونکہ کورونا مریضوں کے علاج کے تمام تر انتظامات معقول پیمانے پر کئے گئے ہیں۔ اس طرح کے دیئے جانے والے تیقنات کے دوران کل جمعہ کی شب لاتور گاندھی چوک میں واقع سرکاری سوپر اسپشیلٹی اسپتال کے دروازے پر ہی وینٹیلیٹر کے بغیر ایمبولینس میں ہی ایک کورونا مریض رنجیت شیرساگر (پاکھر سنگوی) نے دو گھنٹے تڑپ تڑپ کر اپنی جان دے دی۔ یہ منظر دیکھنے والوں نے بڑا کربناک بتایا۔شاہدین کے بموجب مریض کی بیوی اپنے شوہر کو تڑپتے دیکھ کر اسپتال کے ذمےداران کو رو رو کر پکار رہی تھی مگر اس کی آواز سےذمےداران کے کان میں جوں تک نہیں رینگی.مجبور بیوی اپنے شوہر کو اپنی آنکھوں کے سامنے وینٹیلیٹر کے بغیر تڑپ تڑپ کر مرتے دیکھتی رہی۔
لاتور ضلع میں کویڈ 19 مثبت مریضوں کی تعداد میں یومیہ اضافہ ہو رہا ہے۔مثبت کورونا مریضوں کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے۔آن میں آکسیجن اور وینٹیلیٹر کی ضرورت والے مریضوں کا شمار بھی کافی ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ آج بھی حال یہ ہے کہ ضلع کے تقریباً تمام کویڈ مراکز اسپتالوں میں وینٹلٹر اور آکسیجن کی قلّت ہے۔ ضلع کی اس ناگہانی حالت سے لاتور ضلع کے وزیر رابطہ امیت دیشمکھ کو واقف کرایا گیا تھا۔اُنہوں نے ضلع میں سادھے بستر، وینٹیلیٹر بستر،اور آکسیجن بستر مہیا کروانے کا تیقن دیتے ہوئے ان میں سے کسی بھی انتظامات انتظامات میں تقصیر کرنے کا تیقن بھی دیا تھا۔تاہم وزیر رابطہ کے ضلع اور خصوصاً ان ہی کے حلقہ انتخاب لاتور میں کسی مریض کا سرکاری دواخانے کے دروازے پر اپنی بیوی کے سامنے شوہر کا آکسیجن کے بغیر تڑپ تڑپ کر مر جانا ٹے انتظامیہ کی بدنظمی کا مظہر ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مریض کی بیوی دو گھنٹے تک ایمبولینس میں اپنے شوہر کو آکسیجن کے بغیر تڑپتا دیکھ کر دھاڑیں مار کر پکارتی رہی مگر ۔۔۔ دواخانے کے عملے نے اس مجبور کی داد لی نہ فریاد سنی۔ بلآخر مریض رنجیت شر ساگر تڑپ تڑپ کر موت کو گلے لگا لیا۔
اطلاعات کے مطابق رنجیت شر ساگر چار یوم قبل لاتور کے 12 نمبر پاٹی پر قائم کویڈ سینٹر میں زیرِ علاج تھے۔لیکن صحت میں مسلسل کمزوری کے باعث اُنہیں آکسیجن بھی دیا گیا اس کے باوجود حالت میں کسی قسم کا افاقہ نظر نہیں آنے لگا تو اس مریض کو وینٹیلیٹر بستر میں رکھنے کے لیے سوپر اسپشیالٹی ہسپتال سے رابطہ کر کے ہر حال میں اس مریض کو وینٹیلیٹر پر رکھنے کے لیے ایمبولینس طلب کی گئی۔اس میں مریض اور اس کی بیوی کو دو پہر 2 بجے بٹھا کر سوپر اسپشیالٹی ہسپتال روانہ کیا گیا۔ ایمبولینس اسپتال کے دروازے پر رکی رہی مگر اسپتال کا کوئی عملہ اس مریض کو اُتار کر اندر لے جانے کے لیے نہیں آیا۔حالانکہ 12 نمبر پاٹی کویڈ مراکز نے ریفر پیپر بھی دیئے ۔مریض کی بیوی رو رو کر اواز لگا رہی تھی کہ مریض کو آکسیجن دو، اندر لے چلو، اس طرح دو گھنٹے تک ایمبولینس بھی اس مریض کو لے کر کھڑی رہی۔آکسیجن کے بغیر مریض تڑپ رہا تھا۔آس پاس کے سیکورٹی گارڈ، دواخانے کا عملہ مریض کی تڑپ اور عورت کی فریاد کی طرف قطعاً نظر انداز کرتا رہا۔ اور اسی حالت میں مریض نے اپنی جان گنوا دی۔
اس واقعے کے بعد ضلع میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ریاست کے میڈیکل ایجوکیشن وزیر اور ضلع کے رابطہ وزیر امیت دیشمکھ کے آبائی اشہر میں کورونا مریضوں کا اس طرح ابتر حال اور اُن کے تیقنات کی عمل آوری پر افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
دریں اثناء سوپر اسپشیالٹی ہسپتال نے ایک پریس نوٹ کے ذریعے خلاصۃ کیا ہے کہ مریض کو 5:30 بجے دواخانے میں شریک کیا گیا اور اس پر علاج شروع کیا گیا اسی دوران 9 بجے رات مریض کی موت واقع ہوئی۔
0 टिप्पण्या
Do not enter this spam link in comment comment box.