دی فرسٹ مسلم ویمن ٹیچر آف ماڈرن انڈیا " فاطمہ شیخ " کے کتاب کا شاندار اجراء

 دی فرسٹ مسلم ویمن ٹیچر آف ماڈرن انڈیا " فاطمہ شیخ " کے کتاب کا شاندار  اجراء ۔





۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سولاپور(محمد مسلم کبیر)آندھر پردیش کے نامور تاریخ داں ناصر سید صاحب کی تحریر کردہ کتاب " The First Muslim woman Teacher of Modern India Fatima Shaikh "جس کا انگریزی زبان میں پروفیسر پُرنادم نے ترجمہ کیا اس کتاب کا رسم اجراءانڈین یوتھ اسوسی ایشن کی جانب سے شمع اردو اسکول میں ادیب  پروفیسر بی۔ایچ۔ کرجگیکر کی زیرِ صدارت عمل پذیر ہوا۔اس موقع پر ڈاکٹر ای۔جے تانبولی، ڈاکٹر شکیل شیخ، ڈاکٹر عثمان نلامندو، مراٹھی کے نامور شاعر مبارک شیخ بطورِ مہمانِ خصوصی موجود رہ کر پروگرام کی رونق کو دوبالا کیا۔
جلسہ کا آغاز عبدالمنّان شیخ نے تلاوتِ کلام پاک سے کیا۔ بعد ازاں انڈین اسوسی ایشن کے فاؤنڈر ایوب نلامندو نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پیش کیے۔بدستِ صدر جلسہ،مہمانانِ خصوصی کے مبارک ہاتھوں سے کتاب کا اجراء عمل پذیر ہوا۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے الحاج بشیر باغباں نے سولاپور یونیورسٹی میں فاطمہ شیخ تحقیقی سینٹر " شروع کرنے کا مطالبہ پیش کیا ۔ڈاکٹر تانبولی نے سامعین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سولاپور میں تعمیر کردہ اردو گھر کے ہال کو فاطمہ شیخ کا نام دینے کی تجویز پیش کی۔شاعر مبارک شیخ نے بڑی اہم اور کئی پوشیدہ باتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فاطمہ شیخ نے ساوتری بائی پھلے  کا صرف ساتھ ہی نہیں دیا بلکہ تن من دھن سے تعلیمِ نسواں پر بھر پور کام بھی کیا جو آج بھی اسی فی صد لوگوں کو فاطمہ شیخ کی قربانیاں اور ان کی تعلیمی خدمات  لوگوں کو معلوم نہیں آج کے نوجوان نسل تک ان کے خدمات  کو اجاگر کرنا ضروری ہے جسے ہم بھلا چکے ہیں۔صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے صدرِ جلسہ پروفیسر کرجگیکر  نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فاطمہ شیخ اور ان کے بھائی نے لڑکیوں کی تعلیم پراس وقت سماج کی مخالفت کے باوجود بہت ہمت کے ساتھ اہم کام  انجام دیے جس کا نتیجہ یہ ہے آج لڑکیاں تعلیم کے میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ یومِ اساتذہ کو روایات سے ذرا ہٹ کر آج جس طرح فاطمہ شیخ کی تعلیمی خدمات کو کتابی صورت میں اجراء کیا گیا ایسے پروگرام منعقد کرنے کی ضرورت ہے ۔ ان کی اس کتاب کو دیگر زبانوں میں شائع کرنے کی رائے پیش کی۔
 نظامت لائبریرین جعفر بانگی نے بحسن و خوبی انجام دی۔اس پروگرام میں فاونڈر خازن انجنیئر اسلم سید، ڈاکٹر شکیل شیخ، الحاج تجمّل چاندہ، خلیل الوڑی، الحاج شاکر چاندہ، رفیق خان،محافظ سید، اشفاق سات کھیڈ، محبوب تانبولی، فاروق مٹکے،فاروق کوتکنڈے، وسیم شاباد، اسرار نلامندو، آفتاب نلامندو، جاوید منشی اور دیگر معزز حضرات موجود تھے۔مظہر الوڑی کے اظہارِ تشکّر کے بعد پروگرام اختتام پذیر ہوا

टिप्पणी पोस्ट करा

0 टिप्पण्या